ہفتہ 26 اپریل 2025 - 11:40
بے حجابی، ایک معاشرتی لعنت

حوزہ/ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو مرد و زن دونوں کو اعلیٰ اخلاق، طہارت، اور شرم و حیا کا درس دیتا ہے۔ اسلام میں عورت کو پردے کا حکم دے کر اُسے عزت، وقار، اور احترام کا مقام عطا کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود، افسوس کا مقام ہے کہ آج کے دور میں بے حجابی کو فیشن اور آزادی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں اسلام کی عظیم تعلیمات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

تحریر: حمید باسط زیدی پھندیڑوی

حوزہ نیوز ایجنسی| اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو مرد و زن دونوں کو اعلیٰ اخلاق، طہارت، اور شرم و حیا کا درس دیتا ہے۔ اسلام میں عورت کو پردے کا حکم دے کر اُسے عزت، وقار، اور احترام کا مقام عطا کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود، افسوس کا مقام ہے کہ آج کے دور میں بے حجابی کو فیشن اور آزادی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں اسلام کی عظیم تعلیمات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

پردہ، ایک اسلامی حکم: اسلامی تعلیمات میں پردہ عورت کے لیے واجب قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:"اے آدم کے بیٹو! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو ڈھانپتا ہے اور زینت کا ذریعہ ہے، اور تقویٰ کا لباس سب سے بہتر ہے۔"

یہ آیت واضح طور پر بتاتی ہے کہ صرف ظاہری پردہ ہی نہیں، بلکہ باطنی طہارت بھی ضروری ہے۔ یعنی پردہ محض جسم کے پوشیدہ حصوں کو ڈھانپنے تک محدود نہیں ہے، بلکہ انسان کی روحانی طہارت اور تقویٰ کی علامت بھی ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کا پردے کے متعلق عمل: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا واقعہ ہمیں پردے کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔ آپ نے حضرت علیؑ سے فرمایا: "میرے جنازے کو رات کی تاریکی میں اُٹھایا جائے تاکہ کسی نامحرم کی نظر نہ پڑے۔"

یہ واقعہ ایک سبق ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (علیہ السلام) نے اپنی عزت اور پردے کا کس قدر خیال رکھا، اور ہمیں ان کی پیروی کرنی چاہیے۔

بے حجابی کے معاشرتی اثرات: آج کے دور میں بے حجابی نے معاشرے میں فحاشی، بے حیائی، اور زنا کو فروغ دیا ہے۔ خواتین جب گھر میں سادہ لباس میں ہوتی ہیں، مگر باہر جانے کے لیے خوب سج دھج کر نکلتی ہیں، تو یہ اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے۔ میڈیا، اشتہارات، اور مغربی ثقافت نے حجاب کو دقیانوسیت اور پسماندگی کی علامت بنا دیا ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پردہ عورت کا اصل زیور ہے۔

تعلیمی اداروں میں اخلاقی تربیت کی کمی: اسکولوں اور کالجوں میں دنیاوی تعلیم پر زور دیا جاتا ہے، مگر دینی اور اخلاقی تربیت کی کمی ہے۔ لڑکیاں غیر محرم اساتذہ سے ٹیوشن لینے کو معمولی بات سمجھتی ہیں، جس کے نتیجے میں شرعی حدود کا احترام ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اس طرح کی بے حرمتیوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم دینی اور اخلاقی تعلیمات پر بھی بھرپور توجہ دیں۔

عورت کی بے حجابی میں مردوں کا بھی کردار ہے: عام طور پر لوگ عورت کی بے حجابی کا الزام صرف عورت یا اس کے والدین پر ڈال دیتے ہیں، لیکن مرد حضرات بھی اس کا حصہ ہیں۔ جو شوہر اپنی بیوی کا حجاب اُترواتے ہیں، یا جو والدین اپنی بیٹیوں کو بغیر حجاب کے باہر جانے کی اجازت دیتے ہیں، ان کا احتساب بھی ضروری ہے۔ یہی وہ عوامل ہیں جو بے حجابی کی صورت میں معاشرے کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔

عورت کی عزت: پردے میں محفوظ: جس طرح موتی صدف میں، اور قیمتی زیورات صندوق میں محفوظ ہوتے ہیں، ویسے ہی عورت کی عزت پردے میں ہے۔ اسلامی نظامِ حیات عورت کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے، مگر بدقسمتی سے آج کے معاشرے میں اس نظام کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ہمیں دوبارہ ان تعلیمات کی طرف لوٹنا ہوگا تاکہ معاشرتی اصلاح ہو اور نسلِ نو فتنوں سے محفوظ رہ سکے۔

اپنے حجاب پر ناز کرو خواتین، کیونکہ غلاف تو خانہ کعبہ اور قرآن مجید پر ملتا ہے۔

یہ ایک اہم پیغام ہے کہ پردہ نہ صرف عورت کی عزت کا ضامن ہے بلکہ یہ اسلامی تعلیمات کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر ہم اپنی عزت اور پردے کا احترام کریں، تو نہ صرف ہم خود کو فحاشی سے بچا سکتے ہیں بلکہ اپنے معاشرے کو بھی اخلاقی انحطاط سے بچا سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی نسلوں کو ان اہم اصولوں سے آگاہ کرنا ہوگا تاکہ معاشرہ دوبارہ درست راستے پر گامزن ہو۔اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے پالنے والے خواتین کو پردہ کی ہدایت فرما اور مردوں کو بھی اپنی ناموس کی عفت کو محفوظ کرنے کی توفیق عطا فرما! آمین۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • رضی حیدر پھندیڑوی IN 13:57 - 2025/04/26
    جیو!، اچھا مضمون ہے، لکھتے رہیں۔ حوزہ نیوز، ہمت افزائی کے ساتھ تحریروں کو نشر کر کے حوصلہ اور عزم بھی دیتا ہے۔
  • ھاشم نقوی IN 17:02 - 2025/04/26
    حوزہ نیوز ایجنسی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں جدید قلمکاروں کی ہمت افزائی کرتے ہیں مقالات نشرکرکے